سیرت کا مفہوم اور معنی
سیرت
کی اہمیت و ضرورت پر گفتگو کرنے کے بعد مناسب معلوم ہوتاہے کہ سیرت کی لغوی اور اصطلاحی
تعریف اور اسکی ماخذ و مصادر پر روشنی ڈال دی جائے تاکہ مطالعہء سیرت
کی اہمیت اور ضرورت کو بیان کرنا اور سمجھنا دونوں آسان ہوجائے۔
لغوی تعریف
سیرت لغت میں
طریقہ ،عادت ،طرز زندگی اور سوانح عمری کے معنی میں آتا ہے،اور اس کی جمع( سِیَر)
آتی ہے،لفظ سیرۃ کی تعریف کتب لغت میں ان الفاظ سے کی گئی ہے۔ السيرة الحال التي يكون عليها الانسان ۔ یعنی
سیرت وہ حالت ہے جس پر انسان ہوتا ہے۔
السيرة لغة : تعني
السّنة والطريقة، والحالة التي يكون عليها الإنسان وغيره. يُقال فلان له سيرة
حسنة، وقال تعالى: (سنعيدها سيرتها الأولى) (طه:21( )إقامة الحجة على العالمين بنبوة خاتم النبيين
1/ 1(
المعجم الوسیط میں ہے: السنة، الطريقة، الحالة التي يكون عليها
الانسان، وسيرة النبوية و كتب السير ماخوذة من السيرة بمعنى الطريقة .
ترجمہ: سیرت سنت، طریقہ،وہ حالت جس پر
انسان ہوتا ہے ،اور سیرت نبویہ اور کتب سیر سیرت بمعنی طریقہ سے ماخوذ ہے۔
اصطلاحی تعریف
قاضی محمد اعلیٰ تھانوی نے اپنی مشہور کتاب ”کشاف اصطلاح الفنون“ میں
سیرت کے لغوی معنیٰ بیان کرنے کے بعد لکھا ہے : ثم غلبت
فی الشرع علی طریقة المسلمین فی المعاملة مع الکفار والباغین وغیرهما من
المستأمنین والمرتدین وأهل الذمة ۔ یعنی شریعت کی اصطلاح میں اس لفظ کا زیادہ
استعمال مسلمانوں کے اس طریقہ کار پر ہوتا ہے جو وہ کفار، غیرمسلم محاربین ،
مسلمان باغی، مرتدین، اہل ذمہ وغیرہ سے معاملہ کے بارے میں اختیار کرتے ہیں۔ علامہ
ابن ہمام نے بھی فتح القدیرمیں یہی بات لکھی ہے کہ شریعت کی اصطلاح میں ”سیرت “ سے
مراد وہ طریقہ ہے جوکفار کے ساتھ جنگ وغیرہ میں اپنایا جائے۔
بعد کے ادوار میں سیرت کے اصطلاحی معنیٰ میں بھی توسع پیدا ہوا۔
چنانچہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے سیرت کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے: آنچہ
متعلق بہ وجود پیغمبر و صحابہ کرام و آل عظام است و از ابتدائے تو لد آں جناب
تاغایت وفات آں را سیرت گویند یعنی آنحضورﷺ کے وجود گرامی ، آپ کے
صحابہ کرام، اہل بیت، آل عظام سے جوچیز بھی متعلق ہے ۔ آنحضورﷺ کی ولادت مبارکہ سے
آپ کے اس دنیا سے تشریف لے جانے تک ، ان سب کی تفصیل کو سیرت کہتے ہیں۔(عجالہ
نافعہ،ص14(
موضوع
نبی کریم ﷺکی ذات بابرکات اور احوال۔
غرض و غایت
سیرت مبارکہ کی تفصیل جان کر اس پر عمل
کر کے دنیا اور آخرت کی کامیابی ، اور اس کی روشنی میں بندوں کی بندگی سے نکل
کر خدا کی بندگی میں داخل ہونا ۔